2009/06/21

نقلی فریدی سیریز

اگر آپ نے ایچ۔اقبال یا این صفی کی جاسوسی دنیا پڑھی ہے تو ان لوگوں کی تخلیق کردہ کرنل فریدی سیریز کا اندازِ تحریر آپ کے لیے نیا نہیں ہوگا۔ لیجئے ایسا ہی ایک نمونہ یہاں ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

******

سرخ رنگ کی اس عمارت کے باہر بہت زیادہ رش تھا۔ کاریں پارک کرنے کی کوئی جگہ نہیں تھی۔ باہر پولیس کی ایک لاری اور بہت سی پولیس کاریں نظر آ رہی تھیں۔ اندر کوٹھی کے ایک کمرے میں ڈی۔آئی۔جی اور آئی۔جی سر پکڑ کر بیٹھے ہوئے تھے۔ کمرے کے فرش کے عین سنٹر میں دو لاشیں پڑی تھیں ، ایک کا سر غائب تھا اور دوسرے کے پاؤں۔
"میری سمجھ میں نہیں آتا ، آخر سر کہاں گیا؟" ڈی۔آئی۔جی نے کہا۔
"آپ کو سر کی پڑی ہے۔ میں کہتا ہوں کہ پاؤں کاٹ کر کسی کو کیا ملا؟"
"کون سر لے گیا؟"
"خاموش رہئے۔ پاؤں کی تلاش زیادہ ضروری ہے۔"
"سر سر سر ۔۔۔۔"
"سر کے بچے ، میں تمہارا سر توڑ دوں گا"

قریب تھا کہ دونوں پولیس آفیسر ایک دوسرے پر پل پڑتے کہ باہر سے فائر کی آواز آئی اور کھڑکی کا شیشہ چھن سے ٹوٹ کر گرا۔
ایک نقاب پوش جو چھپ کر ڈی۔آئی۔جی اور آئی۔جی کی باتیں سن رہا تھا، کرسی کے پیچھے سے اچھل کر بھاگا۔ اس کے پیچھے ایک اور نقاب پوش تھا۔ اس نے پہلے نقاب پوش کو ٹانگ پکڑ کر گھسیٹ لیا۔ دونوں ایک دوسرے سے گتھے ہوئے زمین پر آ گرے ، دیکھنے والوں نے محسوس کیا کہ پہلے نقاب پوش کی گرفت ڈھیلی ہوئی جا رہی ہے ، دوسرے نے اس کا سر زمین پر مار کر اسے بےہوش کر دیا اور اس کے چہرے سے نقاب اُتر گئی۔
آئی۔جی کے حلق سے تحیر آمیز آواز نکلی : "ارے ، یہ تو پارٹی کا ایک لیڈر ہے!"
"جی ہاں۔ دوسرے نقاب پوش نے اپنے چہرے سے نقاب اُتارتے ہوئے کہا ، وہ فریدی تھا۔

"لیکن یہ سر اور پاؤں غائب ہونے میں کیا راز ہے؟" آئی۔جی نے پوچھا۔
"آپ نے وہ نظم نہیں سنی؟
ایک تھا تیتر ، ایک بٹیر
لڑنے میں تھے دونوں شیر
لڑتے لڑتے ہو گئے گم
ایک کی چونچ اور ایک کی دُم!
یہ دو لاشیں اس نظم کی تکمیل ہیں !"
"لیکن کسی کو کیا پڑی تھی یہ کرنے کی؟"
"یہ ایک بہت بڑا راز ہے ، جس پر سے ان شاءاللہ پھر کبھی پردہ اٹھاؤں گا۔"
یہ کہہ کر کرنل فریدی کمرے سے ہوا کے دوش پر اُڑتا ہوا نکل گیا۔

0 تبصرے:

تبصرہ کریں ۔۔۔