ابن صفی (بی۔اے)
ابن صفی ۔۔۔ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو آبِ حیات نہ پی کر بھی امر ہو جاتے ہیں !
ابن صفی ، ایشیا کے سب سے بڑے مصنف ، مقبول ترین ناول نگار اور اردو کے جاسوسی ادب کو برصغیر میں روشناس کرانے والے قلمکار کا اسم گرامی ہے ۔
اسرار احمد صاحب ناروی (اسرار ناروی) نے ابن صفی بن کرجاسوسی ادب میں جو نام و مقام پیدا کیا اور اُن کے ادب کو جو قبول عام حاصل ہوا ، اس کی مثال اُردو ادب میں بہت ہی کم ملتی ہے ۔
قصبہ نارہ ، ضلع الہ آباد ، اترپردیش (انڈیا ) میں اپریل 1928ء میں آنکھ کھولنے والے ابن صفی نے جنوری 1952ء سے جاسوسی ناول لکھنا شروع کیا اور جولائی 1980ء ، کراچی میں اپنے انتقال تک قریباً ڈھائی سو (250) جاسوسی ناول انہوں نے تصنیف کئے ۔
ابن صفی ہی اُس ادبی شخصیت کا نام ہے ، جس نے تھکے ہوئے ذہنوں کے لئے صحت مند تفریح مہیا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے لوگوں میں کچھ نہ کچھ پڑھتے رہنے کی عادت ڈلوائی ہے ۔ اس کے علاوہ ، برصغیر میں ریڈنگ لائبریریوں (reading libraries) کے رواج کو ابن صفی ہی کا کارنامہ کہا جاتا ہے ۔ آج کا قاری بھی ابن صفی کا ناول ایک ہی نشست میں ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے اور یہ کمال کسی اور مصنف کو حاصل نہیں ہے !
آج ابن صفی ہر چند کے ہمارے درمیان حیات نہیں ۔۔۔ لیکن ، اُن کی تحریریں ، اُن کا اسلوب اور اُن کا اندازِ بیان آج بھی اور آنے والے کل بھی ہزاروں لاکھوں پڑھنے والوں کو اپنی گرفت میں لئے رہے گا !!
مدتوں ذہن میں گونجوں گا سوالوں کی طرح
تجھ کو یاد آؤں گا گزرے ہوئے سالوں کی طرح
ڈوب جائے گا جو کسی روز خورشیدِ اَنا
مجھ کو دہراؤگے محفل میں مثالوں کی طرح
ابن صفی کی آفیشل ویب سائیٹ - یہاں کلک کیجئے
Click Here to visit Ibn-e-Safi's official Website
تجھ کو یاد آؤں گا گزرے ہوئے سالوں کی طرح
ڈوب جائے گا جو کسی روز خورشیدِ اَنا
مجھ کو دہراؤگے محفل میں مثالوں کی طرح
ابن صفی کی آفیشل ویب سائیٹ - یہاں کلک کیجئے
Click Here to visit Ibn-e-Safi's official Website
سب سے پہلے آپ کو صفی صاحب پر اس دلچسپ بلاگ کے اجرا پر دلی مبارکباد
ReplyDeleteاس کے بعد ویب سائٹ وادی اردو کے آپ کے بلاگ پر حوالے کے لیے انتہائی مشکور ہوں
کل ہی حنیف صاحب (ابن صفی ڈاٹ انفو) کہہ رہے تھے کہ ہم دونوں میں ایک بات مشترک ہے اور وہ ہے ابن صفی ڈاٹ انفو اور وادی اردو کا غیر تجارتی رہتے ہوئے صفی صاحب کے چاہنے والوں کو ذیادہ سے ذیادہ مواد کی فراہمی۔ میں سمجھتا ہوں کہ اب "ہم تینوں" کا صیغہ استعمال کرنا زیادہ بہتر ہوگا۔
خیر اندیش
راشد اشرف
راشد بھائی
ReplyDeleteتبصرے کا اور نیک تمناؤں کا بہت شکریہ
ویسے حنیف بھائی کے ساتھ رائے مشورہ اور احمد صفی صاحب کی اجازت اور ان کے مخلصانہ تعاون کے بعد ہی میں نے اس بلاگ کی شروعات کی تھی۔
اور ہاں اس بلاگ کا مقصد بھی عین وہی ہے جس کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے ، یعنی :
غیر تجارتی رہتے ہوئے صفی صاحب کے چاہنے والوں کو زیادہ سے زیادہ مواد کی فراہمی۔
سب سے پہلے اس خوبصورت بلاگ کے لئے مبارک باد قبول کریں
ReplyDeleteاردو کے اس عظیم قلم کار ایک زمانہ تک نظر انداز کیا گیا مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ اب ناقدین نے ان کی تحریروں کی طرف دھیان دینا شروع کردیا ۔ ابھی کچھ دنوں ہمارے یہاں کی ایک یونی ورسٹی میں ابن صفی پر ریسرچ کرانے سے یہ کہہ کر منا کردیا گیا تھا کہ ابن صفی کے جاسوسی ناول ادب کے دائرے میں نہیں آتے۔ بہرحال اب صورتحال بدلی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں ابھی ان پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا گیا، اور دہلی یونی ورسٹی میں ایک طالب علم ابن صفی پرایم فل کررہاہے۔
عزیر صاحب ، بلاگ پر تشریف آوری اور تعریف کا بہت شکریہ۔
ReplyDeleteجی ہاں شکر ہے کہ اب ادبی صورتحال تبدیل ہو رہی ہے اور ناقدین ابن صفی کو وہی درجہ دینے پر مجبور ہیں جو کہ ان کا حق رہا ہے۔