2009/06/28

ابن صفی : اگاتھا کرسٹی کا اظہارِ خیال

سہیل اقبال لکھتے ہیں :
غالباً 1965ء کی بات ہے۔ میں ابن صفی کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ دو اصحاب کی آمد کی اطلاع ملی۔ انہوں نے ان حضرات کو بھی وہیں بلوا لیا جہاں ہم بیٹھے ہوئے تھے۔
یہ حضرات وصی اختر شوق اور روزنامہ "حریت" کے اے۔آر۔ممتاز تھے۔ شوق صاحب ریڈیو کے جشن تمثیل کے لیے ابن صفی سے ایک ڈرامہ لکھوانا چاہتے تھے۔

بات جاسوسی لٹریچر کی چھڑ گئی اور ابن صفی کے نقالوں تک جا پہنچی۔ اس پر شوق صاحب نے بتایا کہ :
پچھلے دنوں مغرب کی نامور جاسوسی مصنفہ " اگاتھا کرسٹی - Agatha Christie " کہیں جاتی ہوئی کراچی ایرپورٹ سے گزری تھیں۔ کچھ لوگوں کو پہلے سے علم تھا کہ وہ کچھ دیر وی۔آئی۔پی لاؤنج میں قیام کریں گی۔ وہ لوگ ان سے ملنے گئے۔
کسی نے دورانِ گفتگو پاکستانی جاسوسی لٹریچر کا ذکر کیا تو اگاتھا کرسٹی مسکرائیں اور بولیں :

"مجھے اردو نہیں آتی لیکن برصغیر کے جاسوسی لٹریچر سے تھوڑی بہت واقفیت رکھتی ہوں۔ صرف ایک اوریجنل رائیٹر "ابن صفی" ہے اور سب اس کے نقال ہیں۔ کسی نے بھی اس سے ہٹ کر کوئی نئی راہ نہیں نکالی۔"

No comments:

Post a Comment