-- عمران سیریز کا فلاں تحیر خیز اور قہقہہ انگیز ناول ۔۔۔ مزہ نہ آئے تو ایمان دھرم سے لکھ دینے پر آدھی قیمت واپس۔
-- خدا کی قسم اس ناول کا نام " قاصد کی تلاش" ہے۔
-- مصنف ابنِ صفی (بی۔اے) کے دُم چھلے سمیت ۔۔۔ خدا رحم کرے اس ذہنیت پر۔
-- دفتر اس کھیت میں پایا جاتا ہے جہاں آدمیوں کی کاشت ہوتی ہے ، مزید آسانیوں کے لیے قبرستان بھی قریب ہے۔
-- جملہ حقوق بالکل محفوظ ہیں ۔۔۔ اگر یقین نہ آئے تو دفتر آ کر زبانی پوچھ جائیے ، آمد و رفت کا کرایہ ہمارے ذمہ۔
-- بھارت میں حقوقِ اشاعت عباس حسینی صاحب کے نام محفوظ ہیں۔ یقین نہ آئے تو انہیں ایک بیرنگ خط بھیج کر دریافت کر لیجئے اور اس وقت تک بیرنگ خطوط بھیجتے رہئے جب تک جواب نہ آ جائے۔
-- خدا کو حاضر ناظر جان کر کہا جاتا ہے کہ اس ناول کے نام ، مقام ، کردار اور کہانی سے تعلق رکھنے والے اداروں کے نام قطعی فرضی ہیں۔ اگر اس حلفیہ بیان پر آپ کو یقین نہ آئے تو صبر کیجئے۔
-- قیمت ایک روپیہ سے ایک پیسہ کم نہ ہوگی۔ بہمنی کا پہر ہے بور نہ کیجئے۔
-- زرِ سالانہ مع رجسٹری خرچ مبلغ گیارہ روپے۔ لائیبریریوں سے مبلغ پانچ روپے زائد یعنی سولہ روپے کیونکہ لائیبریری والے ایک روپیہ سے نہ جانے کتنے روپے بنا لیتے ہیں۔
-- ممالک غیر سے سترہ شلنگ (ہمیں نہیں معلوم کہ ایک روپیے میں کتنے شلنگ ہوتے ہیں۔ اللہ کے بھروسے پر سترہ شلنگ لکھ دئے جاتے ہیں)۔
-- بےچارے ابن صفی پرنٹر پبلشر (شامتِ اعمال سے) نے دفتر سے فلاں پریس تک کئی روز جوتیاں چٹخانے کے بعد بہزار دقت چھپوایا اور فلاں فلاں مقام سے رو رو کر شائع کیا ۔۔۔ رویا اس لیے کہ ہر جزو کا ایک آدھ صفحہ ضرور اُڑا ہوا نظر آیا۔ پریس والوں سے شکایت کی تو بولے کتابت درست نہیں تھی۔ کاتب سے کہئے کہ گاڑھی روشنائی استعمال کرے۔ کاتب تک ان کا پیغام پہنچایا تو بڑی حیرت سے بولے کہ ارے ، آپ اس پریس میں چھپواتے ہیں ، وہاں تو ساری مشینیں چوپٹ ہیں ، میں اتنی گاڑھی روشنائی استعمال کرتا ہوں کہ اگر آپ کے چہرے پر اس کا پلاسٹر کر دیا جائے تو کم از کم چھ ماہ تک آپ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہیں۔
No comments:
Post a Comment