2009/06/17

کبھی قاتل ، کبھی جینے کا چلن ہوتی ہے

ابن صفی مرحوم
نے جاسوسی ناول لکھنے سے قبل ، اسرار ناروی کے نام سے شاعری بھی کی تھی اور ان کی شاعری اس قدر متاثر کن تھی کہ بقول خود ان کے :
ان کے ایک بزرگ استاد ، ابن صفی کے جاسوسی ناول نویس بننے پر سدا ان سے ناراض رہے۔


جو کہہ گئے وہی ٹھہرا ہمارا فن اسرار
جو کہہ نہ پائے ، نہ جانے وہ چیز کیا ہوتی


***

کبھی قاتل ، کبھی جینے کا چلن ہوتی ہے
ہائے کیا چیز یہ سینے کی جلن ہوتی ہے

چھیڑیے قصۂ اغیار ہی ، ہم سن لیں گے
کچھ تو کہئے کہ خموشی سے گھٹن ہوتی ہے

یادِ ماضی ہے کہ نیزے کی اَنّی کیا کہئے؟
ذہن میں ایسی چبھن ، ایسی چبھن ہوتی ہے

پھول کھلتے ہی چمن آنکھ سے اوجھل ہو کر
ڈھونڈتا ہے اسے جو رشکِ چمن ہوتی ہے

کتنی ہی زہر میں ڈوبی ہوئی رکھتی ہو زباں
پھر بھی وہ نازشِ گل غنچہ دہن ہوتی ہے

1 comment:

  1. صفی صاحب کا ایک اور معرکتہ آرا شعر سنیے:

    تمام عالم امکاں شراب خانہ ہے
    یہ اور بات ہے زاہد سبو نہ پہچانے

    ReplyDelete