"گیارہ نومبر" حاضر ہے۔
اس نام سے متعلق مجھے کئی خطوط بھی موصول ہوئے ہیں اور لوگوں سے زبانی بحثیں بھی ہوئی ہیں۔
ایک صاحبہ نے کہا : نام سے قطعی نہیں معلوم ہوتا کہ یہ کوئی جاسوسی ناول ہے۔
میں نے کہا : ناموں سے کچھ نہیں ہوتا مثلاً آپ کے نصف بہتر "عاقل فہیم" کہلاتے ہیں ، لیکن صورت سے بلکل چغد معلوم ہوتے ہیں اور آپ سینکڑوں بار مجھ سے ہی ان کی بد عقلی کا رونا رو چکی ہیں۔
اس پر وہ بھڑک اٹھیں۔
میں نے عرض کیا : لیکن حقیقتاً ایسا نہیں ہے۔ جتنا وہ کماتے ہیں اس کے پچھتر فیصد کی آپ کو ہوا بھی نہیں لگنے دیتے اور احباب میں آپ کی فضول خرچیوں کا رونا روتے پھرتے ہیں۔
بہر حال آپ کہانی پڑھیں اور خود ہی فیصلہ کریں کہ یہی مناسب تھا یا نہیں۔
اب آئیے بے چارے مصنف کی طرف کہ اسے بہت دنوں کے بعد پھر وہی پرانا مرض لاحق ہو گیا ہے۔
لیکن اس بار بنگلہ بھاشا میں ہو اہے۔ یعنی مشرقی پاکستان کے دو پبلشروں نے میرے کچھ ناولوں کا بنگلہ ترجمہ چھاپا ہے اور اس پر میرے نام کی بجائے "مراد پاشا" اور "آلک باری" رسید کردیا ہے۔
یعنی اردو میں تو صرف چوریاں ہی ہوتی تھیں ،لیکن بنگلہ میں تو ڈاکہ پڑا ہے مجھ پر۔
آلک باری صاحب نے عمران سیریز کے "بھیانک آدمی" کو ذبح کیا ہے اور مراد پاشا نے شعلوں کے پورے سیٹ پر دھاوا بولا دیا ہے۔
میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر یہی غریب کیوں ایسوں کے ہتھے چڑھتا ہے (اسے صنعت تجاہل عارفانہ کہتے ہیں۔)
ان پبلشروں کے خلاف قانونی کاروائی کی جا رہی ہے اور ان شاء اللہ انھیں کراچی ہی کی عدالت میں حاضر ہونا پڑے گا۔
سنا ہے کراچی میں کوئی گجراتی اخبار عمران سیریز کا کوئی ناول نہ صرف چھاپ رہا ہے بلکہ کرداروں کی ایسی قلمی تصاویر بھی وہ اخبار میں چھاپ رہا ہے، جنھیں دیکھ کر بعض "عمران پسند" آپے سے باہر ہو گئے ہیں !
قلمی تصاویر بھی وہ اخبار چھاپ رہا ہے اور صلواتیں مجھے سننی پڑ رہی ہیں۔ یہ دوسرا مرض ہے جو مجھے ہی لاحق ہواہے۔ اب آپ مجھے مشورہ دیجئے کہ عدالتی کاروائی مناسب رہے گی یا گنڈے تعویز کروں!
خرچ دونو ں میں ہوتا ہے، لہذا آپ خرچ کی پروا نہ کریں مجھے اپنے مفید مشوروں سے مالامال فرما ئیں۔
ورنہ آپ جانتے ہیں کہ میرے کرداروں پر ناول لکھنے والوں کی تعداد اب گنڈے تعویز کی دسترس سے بھی نکل کر ٹائیفون اور ڈی۔ڈی ۔ٹی کی حدود میں داخل ہوگئی ہے۔
2009/06/21
سبسکرائب کریں :
ابنِ صفی بلاگ کی تحریریں (Atom)
0 تبصرے:
تبصرہ کریں ۔۔۔